ڈاکٹر شاہدہ نعمانی (صدر، شعور ویلفیئر فاؤنڈیشن) کو محترم صوفی اسکالر مصطفیٰ جان صاحب کے ساتھ شعور ہیڈ آفس میں ایک یادگار اور فکر انگیز پوڈکاسٹ کی میزبانی کا شرف حاصل ہوا۔ اس نشست نے حاضرین کو کئی اہم روحانی اور علمی
موضوعات پر بصیرت حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا۔
ایک نہایت ہی معلوماتی، روحانی اور پر مغز گفتگو جس میں ڈاکٹر شاہدہ نعمانی اور محترم مصطفیٰ جان صاحب نے اپنے علم، تجربات اور روحانی بصیرت سے حاضرین کو مستفید کیا۔ یہ گفتگو اسلامی تصوف، روحانیت، انسان کی حقیقت، اور اس کی تخلیق کے فلسفے پر روشنی ڈالتی ہے، ساتھ ہی اللہ سے تعلق، انسان کی اصل، اور معاشرتی خدمت جیسے اہم موضوعات پر رہنمائی فراہم کرتی ہے۔
محترم جناب مصطفیٰ جان صاحب کے روحانی سفر کے آغاز سے لے کر ، باطن کے رجحان، روح کی آواز اور تلاشِ حقیقت میں فلسفیانہ جستجو کا احاطہ کیا گیا، اس ضمن میں درج ذیل اہم پہلو زیر بحث آئے۔
گفتگو کے نمایاں نکات
انسان کی حقیقت ۔ انسان کی اصل کیا ہے ؟
انسان، اللہ کا راز ہے۔ اللہ کی تلاش کا سفر انحد کی تلاش میں بے حد سفر کا نام ہے ، کیونکہ اللہ کی ذات لا متناہی و لا محدود ہے جس کا تعین ظاہری پیمانوں سے ممکن نہیں ہے ۔
اخلاص اور رضائے الٰہی
اخلاصِ نیت اور رضائے الہٰی کا حصول انسان کے ہر عمل کا مقصود و مطلوب ہونا چاہیے ۔
قربِ الٰہی کا سفر
اللہ سے دوری اور بیگانگی کو ختم کر کے قربِ الٰہی کا سفر کس طرح شروع کیا جا سکتا ہے !!! ۔
اسلامی تصوف کیا ہے ؟
صوفی با صفا اور بہروپیے میں کیا فرق ہے؟
کلام اللہ اور علم الاعداد
قرآن یعنی کلام اللہ اور علم الاعداد کی حکمت و فوائد پر روشنی ڈالی گئی۔
من عرف نفسہ فقد عرف ربہ ۔۔۔ کی وضاحت
اپنی ذات کو پہچاننا اللہ کی پہچان کا ذریعہ ہے۔
روح، تخلیقِ آدم اور احسنِ تقویم
روح کی تکمیل، تخلیقِ آدم، اور احسنِ تقویم کے فلسفے پر گفتگو۔
روح کی تکمیل اور اللہ کی جانب جستجو
جسمانی کثافت سے چھٹکارا، معرفت نفس اور نور الٰہی کی پہچان
سالک ، راہ سلوک اور سفر کا تسلسل
روحانی سفر کی حقیقت، سالک کے مراحل، اور تسلسل کا فلسفہ۔
روحانیت کی اصل
اصل روحانیت – رجوع الی اللہ اور اپنے نفس کو زیر کرنے کا نام ہے۔
اصل فقراء کی پہچان
فقرا گوشہ نشین اور پردہ پوش ہوتے ہیں۔ اللہ والوں کا ذکر اللہ خود بلند کرتا ہے۔ زندگی اللہ اور اس کی رضا کے لیے مختص ہونی چاہئے ۔
خدمتِ خلق
خدمت کبھی رد نہیں ہوتی ۔ مخلوق خدا کی خدمت بہترین عبادت ہے۔ حدیثِ نبوی ﷺ: یتیم کی کفالت ، قیامت میں قربِ رسول ﷺ کی ضمانت ہے ۔
عاجزی اور بندگی
اللہ سے تعلق اور انسان کی تکمیل
تا دمِ آخر عاجزی اختیار کرنا ہی اصل بندگی ہے۔
امام زین العابدین رحمۃ اللہ علیہ کا عجز و نیاز
رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا مقام نبوت اور محبوب الٰہی ہونے کے باوجود عاجزی اختیار کرنا ۔
مقام بندگی ہی انسان کا اصل مقام ہے۔ تکبر سے گریز اور عاجزی میں ہی کامیابی اور نجات ہے۔
دورِ جدید کے چیلنجز
سوشل میڈیا کے ذریعے دہریت کے فروغ کے خطرات اور نوجوان نسل کو اس سے بچانے اور حقیقی تصوف سے متعارف کروانے کی اہمیت بھی اس گفتگو کے بنیادی مقاصد میں شامل ہے ۔
یہ نشست ان لوگوں کے لیے خاص طور پر مفید ہے جو روحانیت کے سفر کا آغاز کر رہے ہیں یا اس میدان میں گہری سمجھ بوجھ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس میں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں زندگی کے حقیقی مقاصد اور انسان کے اپنے نفس کی پہچان کو موضوعِ بحث بنایا گیا، جو آج کے مادیت پرست دور میں نہایت اہم ہے۔
یہ مکالمہ سننے والوں کو ذاتِ الٰہی کی جستجو، روحانیت، عاجزی، اور خدمتِ خلق کے راستے پر گامزن ہونے کی ترغیب دیتا ہے۔
یہ نشست ان لوگوں کے لیے بے حد مفید ثابت ہوئی جو روحانی سفر میں رہنمائی چاہتے ہیں یا اپنے اندرونی وجود اور اس کی حقیقت کو سمجھنا چاہتے ہیں۔ گفتگو نے سننے والوں کو عاجزی، خدمت، اور اللہ کی تلاش کی ترغیب دی اور مادیت پرستی کے اس دور میں حقیقی روحانیت کی اہمیت کو اجاگر کیا۔